رخت رہگیر چھوڑ آئے ہیں
رخت رہگیر چھوڑ آئے ہیں
پاؤں زنجیر چھوڑ آئے ہیں
قید خانے کے ایک کونے میں
اپنی تصویر چھوڑ آئے ہیں
خواب آنکھوں کے ساتھ لے آئے
اور تعبیر چھوڑ آئے ہیں
وہ بھی لاہور سے چلی آئی
ہم بھی کشمیر چھوڑ آئے ہیں
خار کی رہگزر مہکنے کو
پھول تاثیر چھوڑ آئے ہیں
یاد ماضی کو دل اٹھا لایا
زخم اکسیر چھوڑ آئے ہیں
زنگ آلود ہو گئی ہوگی
ہم جو شمشیر چھوڑ آئے ہیں
ایک چھوٹا سا حلقۂ یاراں
یعنی جاگیر چھوڑ آئے ہیں
لکھنؤ چھوڑنے کے بعد لگا
صحبت میرؔ چھوڑ آئے ہیں
جلد لوٹے گا آپ کا محورؔ
اس کو تحریر چھوڑ آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.