رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل
رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل
اجلے سے میرے سینے میں ہے داغدار دل
تقویٰ سے گر بھرا ہو تو پھر نیکیوں کی سمت
اس طرح دوڑتا ہے کہ ہو شہسوار دل
ہیں آج سب کے سینوں میں پتھر رکھے ہوئے
برسائے آسمان سے پروردگار دل
کب تک تو اس کی یاد کو رکھے گا اوڑھ کر
پھٹنے لگی ہے اب تو قبا یہ اتار دل
کیسی منافقانہ روش ہے کہ جسم کو
دیتا ہے پاک خون یہی پر غبار دل
کانٹوں سے غم کے اس کو چھڑانے کے واسطے
کھینچا جو میں نے اور ہوا تار تار دل
ہر بات پر ہے میرا یہ دشمن بنا ہوا
سینے میں چبھتا رہتا ہے مانند خار دل
کہتا ہے شعر داغ کے لہجے میں اب نبیلؔ
ہو نہ ہو اس کا بھی ہے بہت بے قرار دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.