رکھتا ہے سدا ہونٹ کو جوں گل کی کلی چپ
رکھتا ہے سدا ہونٹ کو جوں گل کی کلی چپ
وہ غنچہ دہن آہ یہ سیکھا ہے بھلی چپ
سوتا ہے تو لیتا ہوں میں یوں چوری سے بوسہ
جوں منہ میں کھلا دے کوئی مصری کی ڈلی چپ
منت سے کہا ہم نے تو تم آہ نہ بولے
جب غیر نے کی گدگدی پھر کچھ نہ چلی چپ
پروانے سے عاشق کے تئیں شمع جلا کر
پھر آپ بھی روتی ہے کھڑی بخت جلی چپ
سبزی بھی اگی باغ میں غنچے بھی کھلے آہ
پر اس مری گونگی کے لبوں سے نہ ٹلی چپ
غصے میں رقیب آتا ہے جب بھوت سا بن کر
پڑھتا ہوں میں جب دل میں کھڑا نعت علی چپ
مر جائیں پہ شکوے کی کبھی بات نہ نکلے
یہ ہونٹ وہ ہیں جن میں ازل سے ہے پلی چپ
جس دم یہ خبر جا کے رقیبوں کو ہوئی پھر
بس سنتے ہی سن ہو گئے اور سانس نہ لی چپ
الٹی ہی سمجھ یار کی سنتا ہے نظیرؔ آہ
زنہار نہ کچھ بولیو یاں سب سے بھلی چپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.