رکھتا ہوں میں کفن میں جو تصویر یار کو
رکھتا ہوں میں کفن میں جو تصویر یار کو
مطلب یہ ہے سجاؤں گا اپنے مزار کو
رہنے دو مٹنے والے کی اس یادگار کو
تم کیوں مٹا رہے ہو کسی کے مزار کو
آپ اس سے حال عارض و گیسو کا پوچھئے
دیکھا ہو جس نے گردش لیل و نہار کو
اونچا زمین سے ہو تو یہ آسماں بنے
سمجھے ہیں آپ کیا مرے مشت غبار کو
دست جنوں تو جامہ دری میں پھنسے رہے
تلووں سے بھی نکال سکے یہ نہ خار کو
صیاد سے یہ کہتی ہے گھبرا کے عندلیب
کر دے قفس میں بند ہوائے بہار کو
ایسا نہ ہو کہ تم بھی ہو بے چین دیکھ کر
دیکھو ذرا سنبھل کے دل بے قرار کو
مر کر اسی میں کشتۂ حسرت ہوا ہے دفن
مٹی کا ڈھیر آپ نہ سمجھیں مزار کو
پہلو جلا جگر بھی جلا دل بھی جل گیا
دیکھے کوئی مرے نفس شعلہ بار کو
عالم نظر میں ہے کسی زلف دراز کا
میں طول دے رہا ہوں شب انتظار کو
لایا بھی تو کوئی نہ جلی وہ تمام رات
کیا لاگ تھی مزار سے شمع مزار کو
پہلو میں جب سے یہ ہے مصیبت میں جان ہے
دے دوں کسے اٹھا کے دل بے قرار کو
بسملؔ کے ہوتے قتل گہہ ناز میں وہ شوخ
بسمل کرے نہ اور کسی جاں نثار کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.