رکھتے تھے تصویروں سے دیوار و در آباد
رکھتے تھے تصویروں سے دیوار و در آباد
ایسے بھی کچھ شہر ہوئے ہیں مٹ مٹ کر آباد
سر آباد خیالوں سے خوابوں سے نگر آباد
ایک جہاں ہے باہر اپنے اک اندر آباد
عشق تھا اپنی جگہ اٹل سمجھوتہ اپنی جا
ایک سے دل آباد رہا اور ایک سے گھر آباد
ساگر ساگر رونے والے رو کر پھر مسکائے
رات رہے جو بستی ویراں کرے سحر آباد
آؤ پھر سے جینا سیکھیں بسنا بسانا سیکھیں
جیسے پرند شجر سے ہیں اور ان سے شجر آباد
آج تو لگتا ہے ہر منظر ناچ رہا ہے شاکرؔ
اندر سکھ کی دھوم مچی سو باہر ہے آباد
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 610)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.