رکھا ہے میں نے ارض و سماوات کا بھرم
رکھا ہے میں نے ارض و سماوات کا بھرم
میرے وجود سے ہے تری ذات کا بھرم
پاگل ہوا نے آخرش اس کو بھلا دیا
توڑا تھا جس دیے نے سیہ رات کا بھرم
جس شخص پر تھا خود سے زیادہ یقیں مجھے
رکھا نہ اس نے میری کسی بات کا بھرم
چھوٹے گا دل کبھی تری یادوں کی قید سے
ٹوٹے گا ایک دن یہ طلسمات کا بھرم
میری غزل کا رنگ نہیں یوںہی منفرد
لفظوں پہ منحصر ہے خیالات کا بھرم
بخشے گا وہ دعاؤں کو شرف قبولیت
رکھے گا میرے اشکوں کی برسات کا بھرم
ساگرؔ تمھارے ضبط کی تعریف کیا کریں
اب تک تو برقرار ہے جذبات کا بھرم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.