رکھا تھا جسے دل میں وہ اب ہے بھی نہیں بھی
رکھا تھا جسے دل میں وہ اب ہے بھی نہیں بھی
یوں ہی مرے جینے کا سبب ہے بھی نہیں بھی
پہنچا ہے ترے مہر سے قطبین کا موسم
دن تھا تو نہیں بھی تھا یہ شب ہے بھی نہیں بھی
فریاد نے سیکھی ہے تری وضع تبسم
اس رخ سے کہ شرمندۂ لب ہے بھی نہیں بھی
حیرت کدۂ دہر ہے اک خواب کا عالم
دیکھا جو اس عالم میں عجب ہے بھی نہیں بھی
مل جائے تو کتراؤں جو کھو جائے تو ڈھونڈوں
یہ کیسی طلب ہے کہ طلب ہے بھی نہیں بھی
یہ ہجر کی دوزخ ہی بھلی جیسی ہے سب ہے
اس وصل کی جنت سے کہ سب ہے بھی نہیں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.