رنگ آمیزی سے پیدا کچھ اثر ایسا ہوا
رنگ آمیزی سے پیدا کچھ اثر ایسا ہوا
خود مصور اپنی ہی تصویر کا شیدا ہوا
کیا نگاہوں کی تشفی ہو کہ بزم دہر میں
سامنے آتا ہے ہر منظر مرا دیکھا ہوا
کھول کر آنکھیں ذرا یہ حسن مہر و ماہ دیکھ
دید کے قابل ہے ذرہ چرخ پر پہنچا ہوا
عشق نے اس دل کو دم لینے کی فرصت ہی نہ دی
ایک جب ارمان نکلا دوسرا پیدا ہوا
برق کے شعلوں مناسب ہے مجھی کو پھونک دو
کس کلیجے سے میں دیکھوں آشیاں جلتا ہوا
اک وہی اپنا خدا ہے اک وہی ہے اپنا بت
جس کے در پر سر جھکا دینے سے سر اونچا ہوا
پہنچو گر اک چاند پر سو اور آتے ہیں نظر
آسماں جانے ہے کتنی دور تک پھیلا ہوا
اب فلکؔ ہے اک نئی دنیا کی دل کی جستجو
یہ زمیں دیکھی ہوئی ہے آسماں دیکھا ہوا
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 80)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.