رنگ اب یوں تری تصویر میں بھرتا جاؤں
رنگ اب یوں تری تصویر میں بھرتا جاؤں
تجھ پہ رنگ آئے میں جاں سے بھی گزرتا جاؤں
وہ دیا ہوں کہ ہواؤں سے بھی ڈرتا جاؤں
فرط پندار سے پھر رقص بھی کرتا جاؤں
عجب آشوب دیا میرے خدا نے مجھ کو
اک تمنائے مسیحائی میں مرتا جاؤں
مجھ کو جھٹلاتی رہیں وہ مری منکر آنکھیں
اور میں صورت خورشید ابھرتا جاؤں
میرے چہرے پہ نہ جاؤ کہ مرا حسن ہے یہ
اپنے لکھے ہوئے لفظوں میں نکھرتا جاؤں
ایسی تنہائی کا عالم ہے کہ ہر شخص کے پاس
اک پذیرائی کی حسرت میں ٹھہرتا جاؤں
شوقؔ شاعر بھی ہوں اندیشۂ جاں بھی ہے مجھے
روح میں شور کروں لفظ میں ڈرتا جاؤں
- کتاب : naquush (Pg. 280)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.