رنگ اپنا بدل رہی ہے دھوپ
رنگ اپنا بدل رہی ہے دھوپ
چھاؤں کی سمت چل رہی ہے دھوپ
زندگی کی حسین جھیلوں میں
لہلہاتا کنول رہی ہے دھوپ
چیر کر تیرگی کے سینے کو
آسماں سے نکل رہی ہے دھوپ
درد و زخم و الم کی صورت اب
ایک سانچے میں ڈھل رہی ہے دھوپ
ذہن شاعر میں جا بسی جب سے
بن کے دل کش غزل رہی ہے دھوپ
ایک دریا کے نیلے دامن میں
رفتہ رفتہ پھسل رہی ہے دھوپ
ایک مدت پہ دل کے آنگن سے
آج بیتابؔ ڈھل رہی ہے دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.