رنگ اپنا نہ جما ان پہ اثر کچھ نہ ہوا
رنگ اپنا نہ جما ان پہ اثر کچھ نہ ہوا
خون رونے سے بھی اے دیدۂ تر کچھ نہ ہوا
روز ٹل جاتا ہے دیدار کا وعدہ کل پر
اب تک اس کا اثر اے اہل خبر کچھ نہ ہوا
نہ سمجھتا تھا کہ مر جاؤں گا میں ہجر کی شب
حیف زندہ ہی رہا تا بہ سحر کچھ نہ ہوا
صلح کل والے ہی انسان کہے جاتے ہیں
شر کیا جس نے کسی سے وہ بشر کچھ نہ ہوا
وار اس تیغ ادا کا کبھی خالی نہ گیا
منہ پہ لی ہم نے کئی بار سپر کچھ نہ ہوا
وصل کا خاتمہ صد شکر ہوا صلح کے ساتھ
چین سے رات بسر ہو گئی شر کچھ نہ ہوا
وہی موتی ہے جو ہو صرف ترے زیور میں
جو نہ ان کانوں تک آیا وہ گہر کچھ نہ ہوا
آنکھ کی بند یہاں اور وہاں جا پہنچے
منزل ملک عدم کا تو سفر کچھ نہ ہوا
کیا کہیں زور نہ قسمت سے چلا اے اکبرؔ
کوششیں وصل کی لاکھوں ہوئیں پر کچھ نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.