Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رنگ بدلا نظر آتا ہے سیہ خانے کا

بسمل عظیم آبادی

رنگ بدلا نظر آتا ہے سیہ خانے کا

بسمل عظیم آبادی

MORE BYبسمل عظیم آبادی

    رنگ بدلا نظر آتا ہے سیہ خانے کا

    شمع دیتی ہے پتا رات کے ڈھل جانے کا

    کیا بھروسہ ہے کسی شوخ کے گھر آنے کا

    کچھ ٹھکانہ ہے طبیعت کے بدل جانے کا

    جستجو میں تری اللہ یہ نوبت پہنچی

    کبھی کعبے کا ہے پھیرا کبھی بت خانے کا

    ترے مے خوار تو پیتے نہیں لیکن ساقی

    جھک کے منہ چوم لیا کرتے ہیں پیمانے کا

    سب کی سنتا ہے مگر اپنی تو کہتا ہی نہیں

    سب سے انداز الگ ہے ترے دیوانے کا

    کیوں نہ خاموش رہیں جلوہ گہہ ناز میں ہم

    کھپ گیا آنکھوں میں عالم ترے شرمانے کا

    چاہنے والا کلیجے سے لگا لیتا ہے

    کوئی پتھر بھی جو ملتا ہے صنم خانے کا

    چھڑ گئی شیخ سے اور رند سے توبہ توبہ

    سامنا ہو گیا دیوانے سے دیوانے کا

    یاد رکھیے کہ قیامت میں گواہی دے گا

    گوشہ گوشہ مرے اجڑے ہوئے ویرانے کا

    غم نے اس طرح گھلایا کہ برا حال ہوا

    آپ کی جان سے دور آپ کے دیوانے کا

    میری آنکھیں نہ خدا کے لیے وہ دن دیکھیں

    رنگ بدلا ہوا ساقی ترے میخانے کا

    گھر چھٹا دیش چھٹا اپنے پرائے چھوٹے

    اور کیا جاتا ترے عشق میں دیوانے کا

    لاکھ سجدے تو فقط ہوتے ہیں گنتی کے لیے

    ایک سجدہ ہے بہت تیرے صنم خانے کا

    چپ بھی رہنے میں نہیں چین ہے مے خواروں کو

    اور شکوہ بھی گوارہ نہیں میخانے کا

    تو جسے چاہے اسے کون مٹا سکتا ہے

    مٹتے مٹتے بھی نشاں باقی ہے بت خانے کا

    تیری مستی بھری آنکھوں کی قسم ہے ساقی

    سر پہ احسان ہے شیشے کا نہ پیمانے کا

    گھر سے نکلا ہے سر شام وہ جنگل کی طرف

    اب خدا حافظ و ناصر ترے دیوانے کا

    جان کب کا نہ دیے ہوتا مصیبت یہ ہے

    زندگی ساتھ جو دے جاتی ہے دیوانے کا

    روئیے گائیے کچھ کیجیئے بسملؔ صاحب

    اب گیا دور پلٹ کر کے نہیں آنے کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے