رنگ بدلا نظر آتا ہے سیہ خانے کا
رنگ بدلا نظر آتا ہے سیہ خانے کا
شمع دیتی ہے پتا رات کے ڈھل جانے کا
کیا بھروسہ ہے کسی شوخ کے گھر آنے کا
کچھ ٹھکانہ ہے طبیعت کے بدل جانے کا
جستجو میں تری اللہ یہ نوبت پہنچی
کبھی کعبے کا ہے پھیرا کبھی بت خانے کا
ترے مے خوار تو پیتے نہیں لیکن ساقی
جھک کے منہ چوم لیا کرتے ہیں پیمانے کا
سب کی سنتا ہے مگر اپنی تو کہتا ہی نہیں
سب سے انداز الگ ہے ترے دیوانے کا
کیوں نہ خاموش رہیں جلوہ گہہ ناز میں ہم
کھپ گیا آنکھوں میں عالم ترے شرمانے کا
چاہنے والا کلیجے سے لگا لیتا ہے
کوئی پتھر بھی جو ملتا ہے صنم خانے کا
چھڑ گئی شیخ سے اور رند سے توبہ توبہ
سامنا ہو گیا دیوانے سے دیوانے کا
یاد رکھیے کہ قیامت میں گواہی دے گا
گوشہ گوشہ مرے اجڑے ہوئے ویرانے کا
غم نے اس طرح گھلایا کہ برا حال ہوا
آپ کی جان سے دور آپ کے دیوانے کا
میری آنکھیں نہ خدا کے لیے وہ دن دیکھیں
رنگ بدلا ہوا ساقی ترے میخانے کا
گھر چھٹا دیش چھٹا اپنے پرائے چھوٹے
اور کیا جاتا ترے عشق میں دیوانے کا
لاکھ سجدے تو فقط ہوتے ہیں گنتی کے لیے
ایک سجدہ ہے بہت تیرے صنم خانے کا
چپ بھی رہنے میں نہیں چین ہے مے خواروں کو
اور شکوہ بھی گوارہ نہیں میخانے کا
تو جسے چاہے اسے کون مٹا سکتا ہے
مٹتے مٹتے بھی نشاں باقی ہے بت خانے کا
تیری مستی بھری آنکھوں کی قسم ہے ساقی
سر پہ احسان ہے شیشے کا نہ پیمانے کا
گھر سے نکلا ہے سر شام وہ جنگل کی طرف
اب خدا حافظ و ناصر ترے دیوانے کا
جان کب کا نہ دیے ہوتا مصیبت یہ ہے
زندگی ساتھ جو دے جاتی ہے دیوانے کا
روئیے گائیے کچھ کیجیئے بسملؔ صاحب
اب گیا دور پلٹ کر کے نہیں آنے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.