رنگ برنگے نقش ابھر کر تیر رہے ہیں پانی پر
رنگ برنگے نقش ابھر کر تیر رہے ہیں پانی پر
چاند نے اپنی مہر لگا دی دریا کی پیشانی پر
تم کیا جانو تم کیا سمجھو عشق اسی کو کہتے ہیں
ہم نے اپنی عمر گزاری کیسے ایک کہانی پر
آخر میں نے خون سے اپنے وہ تصویر مکمل کی
کب تک بے بس بیٹھا رہتا رنگوں کی من مانی پر
نسلیں وحشی ہو جاتی ہیں یار حفاظت کرنے میں
خوش ہونے کی بات نہیں ہے صحرا کی سلطانی پر
کب تک کھنڈر اپنی کہانی ہمیں سنائے گا نادرؔ
کب تک آنکھیں جمی رہیں گی دیکھیں اس ویرانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.