رنگ برنگی یادوں کا گلدان بچا ہے لے دے کر
رنگ برنگی یادوں کا گلدان بچا ہے لے دے کر
میرے جینے کا بس اک سامان بچا ہے لے دے کر
کھانے پینے کی سب چیزیں مہنگائی کی نذر ہوئیں
مہمانوں کے آگے دستر خوان بچا ہے لے دے کر
ردی کاغذ کی قیمت میں بچے اس کو بیچ نہ دیں
گھر میں جو غالبؔ کا اک دیوان بچا ہے لے دے کر
باپ کی ساری جاگیریں تو بانٹ لیں مل کر بیٹوں نے
ماں کے حصے میں گھر کا دالان بچا ہے لے دے کر
دولت عورت اور شہرت کی دیوانی اس دنیا میں
مشکل سے کچھ لوگوں کا ایمان بچا ہے لے دے کر
کیا جانے برسات کٹے گی کیسے میرے بچوں کی
گھر کی ڈھیری میں تھوڑا سا دھان بچا ہے لے دے کر
چل کر اب دیدارؔ وہیں پر گھر اپنا آباد کرو
گاؤں میں جو پرکھوں کا اک کھلیان بچا لے دے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.