رنگ احساس چھلکتا ہے نکھر جاتی ہے
رنگ احساس چھلکتا ہے نکھر جاتی ہے
زندگی عشق کے سائے میں سنور جاتی ہے
روح چھوکر کوئی گزرے تو محبت کہنا
جسم کو چھو کے ہوا بھی تو گزر جاتی ہے
جب جنوں کھینچنے لگتا ہے فلک کی چادر
خلق اک نقش کف پا میں اتر جاتی ہے
دشت و صحرا میں بھٹکتی ہوں میں تنہا لیکن
مجھ سے لپٹی ہوئی یہ کس کی نظر جاتی ہے
سب نے دیکھا ہے بہت جسم کا مٹی ہونا
روح کو دیکھے کوئی روح کدھر جاتی ہے
ایک ہی آب و ہوا ہوتی ہے گلشن میں مگر
کوئی کھلتی ہے کلی کوئی بکھر جاتی ہے
رنگ بھرنے کو اترتے ہیں فرشتے سارے
ان کی تصویر جو آنکھوں میں ابھر جاتی ہے
ان کے چھونے سے مرے زخم چمک اٹھتے ہیں
بیکلی دل کی مری جانے کدھر جاتی ہے
کوئی منظر اسے راس آیا نہیں دنیا میں
ڈھونڈھتی ہے یہ نظر ان کو جدھر جاتی ہے
وہ جو اک چوٹ سی لگ جاتی ہے دل پر اپنے
وہ بھی دنیا کا ہمیں دے کے ہنر جاتی ہے
مشکلیں ہی تو مرا عزم سفر ہیں رنکیؔ
ہو جو آسانی تو رفتار ٹھہر جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.