رنگ محفل ہے کہاں صبح بہاراں کی طرح
رنگ محفل ہے کہاں صبح بہاراں کی طرح
بزم سجتی ہے مگر حسن گریزاں کی طرح
یاد آتی ہے تری موج ہوا کے مانند
دل میں چبھتی ہے مگر خار مغیلاں کی طرح
حکم ہے مرگ تبسم کا عروس گل کو
حاکم وقت کی تقدیر ہے یزداں کی طرح
عمر بھر کے لئے سرشار جو کر دے ایسی
مے کہاں سے کوئی لائے غم پنہاں کی طرح
شہر میں بھی مری وحشت کا ٹھکانا کیا ہے
دل کے ویرانے تو پھیلے ہیں بیاباں کی طرح
آ گیا پاس کوئی عالم تنہائی میں
جی کو ٹھنڈک سی ملی درد کے درماں کی طرح
رات تاریک سہی رات کے صحرا میں مگر
کتنے مہتاب ابھر آئے غزالاں کی طرح
زلف بردوش ہنسی لب پہ نگاہوں میں نشہ
کھل اٹھا چہرۂ محبوب گلستاں کی طرح
جانے کس خاک سے اٹھا تھا تمنا کا خمیر
آگہی لپٹی رہی گیسوئے جاناں کی طرح
تجھ سے جب چھٹ کے ہوئے پہلے پہل ہم تنہا
رات بھر روتے رہے شمع شبستاں کی طرح
عشق کے اور ہیں انداز بہت سے انجمؔ
کوئی رسوا نہ ہوا چاک گریباں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.