رنگ نگاہ مل گیا جلوۂ بے صفات میں
رنگ نگاہ مل گیا جلوۂ بے صفات میں
دیکھ رہا ہوں میں انہیں بزم تعینات میں
غم کی حقیقتیں سمجھ عیش کی کیفیات میں
موت کے خد و خال دیکھ روشنیٔ حیات میں
چاہتا ہوں اک انقلاب ذوق جمالیات میں
بند نقاب کھول دو بزم تعینات میں
میرا وجود ہی عجیب چیز ہے کائنات میں
دور تجلیات سے غرق تجلیات میں
مجھ کو بلا رہے ہو کیوں کار گہہ حیات میں
کیا کسی چیز کی کمی ہے ابھی کائنات میں
راز یہ حل نہ کر سکا کوئی بھی کائنات میں
کس کی تجلیات ہیں کس کے مشاہدات میں
اس کا علاج کیا کہ میں خود ہی تباہ ہو گیا
تو نے تو کچھ کمی نہ کی کوشش التفات میں
ایک ہی تھے مگر نہ تھی ایک کی ایک کو خبر
میں رہا حسرتوں میں گم اور وہ تجلیات میں
پیش نظر ہے بے حجاب حسن بھی راز حسن بھی
شاداںؔ وہ رفعتیں ہیں آج میرے تخیلات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.