رنگ شفق بس حسن نظر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
رنگ شفق بس حسن نظر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
شام کا چہرہ خون سے تر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
ایک چمکتی شے کو آخر تم آنسو کیوں سمجھے ہو
دست خودی میں کوئی گہر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
سب کہتے ہیں کھو کر اس کو کھویا کھویا رہتا ہوں
اس کا تصور خواب اثر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
جہد مسلسل کے متوالو دور دھویں کا ٹیلہ سا
کوئی سایہ دار شجر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
راہ وفا میں چلتے چلتے ساتھ کہیں وہ چھوڑ نہ دے
اس کو بھی اس بات کا ڈر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
ممکن ہے وہ جگنو ہی ہوں جو جلتے اور بجھتے ہیں
تاریکی میں رقص شرر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
مشکل ہے اندازہ لگانا شعروں سے شخصیت کا
رنگ معظمؔ صرف ہنر ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.