رنگ تخصیص میں تعمیم بھی ہو سکتی ہے
رنگ تخصیص میں تعمیم بھی ہو سکتی ہے
وہ اکائی ہوں جو تقسیم بھی ہو سکتی ہے
اے مرے غمزۂ غم کیا تجھے احساس نہیں
تیرے جذبات کی تفہیم بھی ہو سکتی ہے
کچھ نہ ہونے کی خبر پا کے کھلا ہے مجھ پر
میری قاتل مری تعلیم بھی ہو سکتی ہے
دیکھ لو اس کا سراپا تو یقین آ جائے
رنگ اور نور کی تجسیم بھی ہو سکتی ہے
وہ اگر چاہے تو کافر کو مسلماں کر دے
آذری دین براہیم بھی ہو سکتی ہے
ہمیں احساس ہوا بھی تو بچھڑ جانے پر
زندگی راہ میں دو نیم بھی ہو سکتی ہے
ابھی یہ تیر کماں سے نہیں نکلا آصفؔ
ابھی تقدیر میں ترمیم بھی ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.