رنگ ظلم دست وحشت جب نمایاں ہو گیا
رنگ ظلم دست وحشت جب نمایاں ہو گیا
منظر قوس قزح چاک گریباں ہو گیا
اوج و پستی دیکھ کر وحشت کی حیراں ہو گیا
جب گریباں دامن اور دامن گریباں ہو گیا
ہو گیا ہے اب تو بے آزار جینا ناگزیر
درد سمجھا تھا جسے ہم نے وہ درماں ہو گیا
پائے وحشت کو مرے بڑھنے نہیں دیتا کبھی
اب تو کوتاہی میں دامن بھی گریباں ہو گیا
ہے تحیر کے لیے جب میری آنکھوں کا وجود
کیا خطا کی دیکھ کر تم کو جو حیراں ہو گیا
ہو گیا ہے چیرہ دستیٔ جنوں سے چاک چاک
اب گریباں واقعی میرا گریباں ہو گیا
ہو گیا ہے قدرؔ سا ضابط پریشاں حال اب
مختصر قصہ یہ اے زلف پریشاں ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.