رنگ ہے نور ہے یا صرف دھندلکا کیا ہے
رنگ ہے نور ہے یا صرف دھندلکا کیا ہے
خواب آسا مری آنکھوں سے گزرتا کیا ہے
بے قراری ہے عجب دل میں کھٹکتا کیا ہے
دشت وحشت ہے فقط یہ تری دنیا کیا ہے
میں ہوں جھونکا کہ کوئی راہ نہ منزل میری
دشت و قریہ ہے بھٹکنا مجھے میرا کیا ہے
عافیت کا کوئی لمحہ ہو میسر دل کو
زندگی تجھ سے مرا اور تقاضہ کیا ہے
وصل خوشبو تھی ہوا آئی اسے لے کے گئی
ہجر کی شکل مجسم ہے یہ صحرا کیا ہے
قتل ہر بار مجھی کو وہ کیا کرتا ہے
کوئی بتلائے تو آخر یہ تماشہ کیا ہے
کیوں چمکتے ہیں ستارے یہ اندھیرے میں ندیمؔ
دن کا یہ شور ہے کیسا یہ اجالا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.