رنگ ایثار کے چہرے کا نکھرتا کیسے
رنگ ایثار کے چہرے کا نکھرتا کیسے
زخم احباب نہ دیتے تو سنورتا کیسے
مری قسمت میں بلندی کا سفر لکھا تھا
سازش وقت سے پستی میں اترتا کیسے
حوصلہ تھا مرا مضبوط پہاڑوں کی طرح
ٹوٹ کر تنکوں کی مانند بکھرتا کیسے
سایہ تھا ہی نہیں مالی کا چمن کے سر پر
رنگ پھولوں کا یتیمی میں نکھرتا کیسے
مدتوں رہنا تھا جس پیڑ کے سائے میں مجھے
اس کی شاخوں کو بتاؤ میں کترتا کیسے
میں نے چاہا تھا ذرا دیر وہ ٹھہرے عالمؔ
وہ تو بہتا ہوا دریا تھا ٹھہرتا کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.