رنگ خوابوں کے نئے آنکھ میں بھر جاتا ہے
رنگ خوابوں کے نئے آنکھ میں بھر جاتا ہے
پیار نشے کی طرح جاں میں اتر جاتا ہے
وہ تو بس ایک ہی پل دید عطا کرتا ہے
جاتے جاتے ہی مگر اس کا اثر جاتا ہے
سر جھکائے ہوئے یوں اب کے ہوا چلتی ہے
جیسے وعدوں سے کوئی شخص مکر جاتا ہے
اس نے بھی چوٹ کوئی حسن سے کھائی ہوگی
چاند کو دیکھ سمندر جو بپھر جاتا ہے
ایک آزاد رویے کی مہک ہے ان میں
دل پرندوں کی رفاقت میں نکھر جاتا ہے
جب بچھڑتا ہے کوئی بانسری رو اٹھتی ہے
شام کے صحن میں اک درد بکھر جاتا ہے
لفظ آواز کے جنگل میں بھٹکتا ہے مگر
اس کے ہونٹوں سے ادا ہو تو سنور جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.