رنگ لا کر ہی رہا ان کا شباب آخر کار
رنگ لا کر ہی رہا ان کا شباب آخر کار
جس نے دیکھا وہ ہوا خانہ خراب آخر کار
برسوں قاصد بھی گئے برسوں پیامی بھی گئے
نہ دیا اس نے مرے خط کا جواب آخر کار
تار انفاس بھی ٹوٹا انہیں گنتے گنتے
نہ ہوا میرے گناہوں کا حساب آخر کار
رو کے کاٹی ہیں ترے ہجر میں لاکھوں راتیں
قبر میں آیا مری آنکھوں میں خواب آخر کار
بحر عالم میں یوں ہی جوش رہے گا تا حشر
ٹوٹ جائے گا ہر اک مثل حباب آخر کار
شکر ہے موت بھی آئی مری میخانے میں
ہوش میں آیا نہ میں مست خراب آخر کار
اس کا مضموں ہے ادق اس کی عبارت دشوار
پڑھ سکا میں نہ محبت کی کتاب آخر کار
صبرؔ میں بار جسد چھوڑ کے کیوں کر بھاگوں
زندگانی مرے سر پر ہے عذاب آخر کار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.