رنگ لائی ہے مری ذات سے غفلت میری
رنگ لائی ہے مری ذات سے غفلت میری
میرے اندر متزلزل ہے حکومت میری
بیچتا پھرتا ہوں خود کو سر بازار حیات
مجھ کو رسوا کئے رکھتی ہے ضرورت میری
ڈوبتا جاتا ہے ہر شخص سر ساحل شب
بڑھتی جاتی ہے مگر شب سے عقیدت میری
آتے جاتے ہیں مہ و مہر بشر کی زد میں
اور میں خوش کہ درخشاں ہے روایت میری
وقت وہ ہے کہ ہر اک قدر کا مفہوم نیا
اور بیگانۂ حالات طبیعت میری
اپنے چہرے پہ سجائے بھی نہیں زخم مگر
دل کا آئینہ ہوئی جاتی ہے صورت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.