رنگ و خیال جو بھی ہے سارا لیے ہوئے
رنگ و خیال جو بھی ہے سارا لیے ہوئے
اپنی غزل ہے پیار کا لہجہ لیے ہوئے
ان کا بھی سامنا تو قیامت سے کم نہیں
آئے ہیں وہ حساب کا پرچہ لیے ہوئے
قسمت میں زندگی تھی فقط اور کچھ نہیں
دریا وہ پار کر گیا تنکا لیے ہوئے
اس کے نسب پہ جس کو بھی شک ہو وہ دیکھ لے
آیا ہے اپنے ساتھ وہ شجرہ لیے ہوئے
شمس و قمر ستارے جہاں بھر کی رونقیں
محفل میں آ گیا ہے وہ کیا کیا لیے ہوئے
وہ انتظار کرتا رہا اور سو گیا
آنکھوں میں تیری دید کا سپنا لیے ہوئے
طارقؔ چلو چلیں کبھی ان کے دیار میں
کب تک یہاں پھرو گے تمنا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.