Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رنگ سا پھرتا ہے زیر آسماں دیکھا ہوا

خالد احمد

رنگ سا پھرتا ہے زیر آسماں دیکھا ہوا

خالد احمد

MORE BYخالد احمد

    رنگ سا پھرتا ہے زیر آسماں دیکھا ہوا

    روبرو اک عکس ہے جانے کہاں دیکھا ہوا

    کس کے ہونے کی خبر دیتے ہیں یہ دیوار و در

    جانے کیوں لگتا ہے مجھ کو یہ مکاں دیکھا ہوا

    اک گھروندا ہولے ہولے گھل رہا ہے آج بھی

    ایک منظر ہے تہہ آب رواں دیکھا ہوا

    میں تو پہلی بار آیا تھا تمہارے شہر میں

    ناگہاں مجھ کو لگا شہر گماں دیکھا ہوا

    اک مہک بن کر نظر اٹھتی ہے میری چار سو

    میں تو پہروں دیکھتا ہوں یہ جہاں دیکھا ہوا

    ہر گھڑی پایا نیا دھڑکا پرانے رنگ کا

    آگ ان دیکھی لگی اٹھا دھواں دیکھا ہوا

    دن نکلتے ہی گھروں سے چل پڑے تیشہ بکف

    سورج ابھرا ہے کہ اک کوہ گراں دیکھا ہوا

    ماند رہ جائے گی اس شب آنسوؤں کی آب بھی

    چاند پھر نکلا پس دیوار جاں دیکھا ہوا

    آسماں تھا یا شکستہ چھت اندھیری قبر کی

    رات بھر دیکھا کیا میں آسماں دیکھا ہوا

    ساتھ چلتا ہے کنارے پر کناروں کی طرح

    کیا کہوں خالدؔ کہ ہے یہ مہرباں دیکھا ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : funoon-volume-21 (Pg. 268)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے