رنگ سے رنگ ملاتا ہوا جاتا ہوا تو
رنگ سے رنگ ملاتا ہوا جاتا ہوا تو
کہکشاں ایک بناتا ہوا جاتا ہوا تو
دور سے تیری طرف بھاگ کے آتا ہوا میں
دور سے ہاتھ ہلاتا ہوا جاتا ہوا تو
آگے آگے میں خد و خال بناتا جاؤں
پیچھے پیچھے وہ مٹاتا ہوا جاتا ہوا تو
سونے والوں کو نئے خواب مہیا کر کے
سبز قندیل جلاتا ہوا جاتا ہوا تو
پاؤں پڑتا ہوا روتا ہوا گرتا ہوا میں
اور مرا ہاتھ چھڑاتا ہوا جاتا ہوا تو
میری خواہش تھی کہ برباد کروں میں خود کو
میری خواہش کا بتاتا ہوا جاتا ہوا تو
سخت مایوس پشیمان گزرتا ہوا میں
مسکراتا ہوا گاتا ہوا جاتا ہوا تو
جتنی آنکھیں ہیں وہ حیران ہوئی جاتی ہیں
اور مرے شعر سناتا ہوا جاتا ہوا تو
جیسے ناکام کوئی شخص ہو ویسے ساحرؔ
ایک سگریٹ کو جلاتا ہوا جاتا ہوا تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.