رنگ تعبیر کا ٹوٹے ہوئے خوابوں میں نہیں
رنگ تعبیر کا ٹوٹے ہوئے خوابوں میں نہیں
چھاؤں کا لمس کہیں جیسے سرابوں میں نہیں
کر دیا ساحر تہذیب نے پتھر ان کو
چہرے لمحوں کے وہ ریشم کی نقابوں میں نہیں
آ کے ساحل پہ ہوس کے نہ یوں موجوں سے ڈرو
رنگ گہرائی میں پاؤ گے حبابوں میں نہیں
انگ انگ اس کا تھا اک نیلے نشے میں ڈوبا
ابدی کیف وہ بوتل کی شرابوں میں نہیں
میری اک بات پہ کیں اس نے ہزاروں باتیں
حسن مقصود مگر اس کے جوابوں میں نہیں
اب تو آسیب مسلط ہے یہاں حسرت کا
آس کی کوئی پری دل کے خرابوں میں نہیں
اس سے ٹکرا کے بکھرنے میں جو لذت ہے سلیمؔ
اس قدر حظ شکست اور عذابوں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.