Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں

اورنگ زیب

رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں

اورنگ زیب

MORE BYاورنگ زیب

    رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں

    وہ جو منظر خواب ہیں تعبیر ہو سکتے نہیں

    کیوں مجھے اشعار کہنے کا ہنر اس نے دیا

    مجھ سے میرے دکھ اگر تحریر ہو سکتے نہیں

    آنکھ میں منظر تو آ سکتے ہیں صورت اوڑھ کر

    آئنے تو عکس سے زنجیر ہو سکتے نہیں

    میں ہی اپنے درد و غم لکھوں گا اپنے ہاتھ سے

    یہ جنازے آپ سے تحریر ہو سکتے نہیں

    صرف ہو جائیں گے ہم اس کی محبت میں یوں ہی

    صرف ہو جائیں گے ہم تسخیر ہو سکتے نہیں

    اس زمیں کی ٹوہ میں رہنا حماقت ہے میاں

    جس زمیں پہ شعر بھی تعمیر ہو سکتے نہیں

    گفتگو یہ کہہ رہی ہے بات میں ہلکے ہو تم

    سو مریدی میں رہو تم پیر ہو سکتے نہیں

    نیند تو بیکار میں ان کوسنوں کی زد میں ہے

    خواب ہی ایسے ہیں جو تعبیر ہو سکتے نہیں

    اس کو سہل ممتنع میں بات آئے گی سمجھ

    زیبؔ ایسے شعر تو تفسیر ہو سکتے نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے