رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں
رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں
وہ جو منظر خواب ہیں تعبیر ہو سکتے نہیں
کیوں مجھے اشعار کہنے کا ہنر اس نے دیا
مجھ سے میرے دکھ اگر تحریر ہو سکتے نہیں
آنکھ میں منظر تو آ سکتے ہیں صورت اوڑھ کر
آئنے تو عکس سے زنجیر ہو سکتے نہیں
میں ہی اپنے درد و غم لکھوں گا اپنے ہاتھ سے
یہ جنازے آپ سے تحریر ہو سکتے نہیں
صرف ہو جائیں گے ہم اس کی محبت میں یوں ہی
صرف ہو جائیں گے ہم تسخیر ہو سکتے نہیں
اس زمیں کی ٹوہ میں رہنا حماقت ہے میاں
جس زمیں پہ شعر بھی تعمیر ہو سکتے نہیں
گفتگو یہ کہہ رہی ہے بات میں ہلکے ہو تم
سو مریدی میں رہو تم پیر ہو سکتے نہیں
نیند تو بیکار میں ان کوسنوں کی زد میں ہے
خواب ہی ایسے ہیں جو تعبیر ہو سکتے نہیں
اس کو سہل ممتنع میں بات آئے گی سمجھ
زیبؔ ایسے شعر تو تفسیر ہو سکتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.