رنگ اس محفل تمکیں میں جمایا نہ گیا
رنگ اس محفل تمکیں میں جمایا نہ گیا
خامشی سے بھی مرا حال سنایا نہ گیا
وحشت دل نے حجابات جہاں چاک کیے
ایک پردہ رخ جاناں سے اٹھایا نہ گیا
عشق اک داغ سہی دامن ہستی پہ مگر
خود مشیت سے بھی یہ داغ مٹایا نہ گیا
کر دیا دفتر ہستی تو پریشاں دل نے
مگر اک خواب پریشاں کو بھلایا نہ گیا
وہ اندھیرا تھا کہ ہنگام سحر بھی ہم سے
شمع اندوہ جدائی کو بجھایا نہ گیا
سرحد عشق سے آگے نہ بڑھی وحشت عشق
حسن ہشیار کو دیوانہ بنایا نہ گیا
لاکھ عنواں سے بھلانا انہیں چاہا تھا روشؔ
کسی عنواں سے مگر ان کو بھلایا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.