رنگیں نظراں لالہ رخاں یوں تو بہت ہیں
رنگیں نظراں لالہ رخاں یوں تو بہت ہیں
مسحور نگاہ و دل و جاں یوں تو بہت ہیں
ہم ہی ہیں کہ جن کے لئے خود چل پڑی منزل
ورنہ سوئے منزل نگراں یوں تو بہت ہیں
ہے کون گزر جائے جو اس موج بلا سے
آشفتۂ گیسوئے بتاں یوں تو بہت ہیں
اب دیکھیے یہ بار کرم اٹھتا ہے کیسے
ہم خوگر بیداد بتاں یوں تو بہت ہیں
دل کاوش دوراں سے پریشان ہے ورنہ
نظارے نگاہوں میں جواں یوں تو بہت ہیں
ہے تیرے ہی غم سے غم کونین عبارت
کہنے کو غم کون و مکاں یوں بہت ہیں
معیار ہے بس تو ہی مرے حسن نظر کا
فردوس نظر خوش نظراں یوں تو بہت ہیں
ہم ہیں وہ جنہیں غم نے ترے پیار کیا ہے
آشفتہ دل و شعلہ بجاں یوں تو بہت ہیں
ہم راہ اگر تم ہو تو کیا فکر غنیؔ کو
ہاں عشق میں رنج اور زیاں یوں تو بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.