رنگوں کی برسات تھی کیسی پھاگن میں
رنگوں کی برسات تھی کیسی پھاگن میں
پھول کھلے تھے کلی کلی گھر آنگن میں
اب تک اس کی یاد میں تن من جلتا ہے
دھوکا مجھ کو جس نے دیا تھا ساون میں
جنم مرن کا چکر کب پورا ہوگا
صدیاں بیت گئی ہیں آون جاون میں
آنکھیں نس دن نیر بہاتی رہتی ہیں
آگ لگی ہے کیسی میرے تن من میں
اس کا بدن تو آئینوں کو شرمائے
کیوں وہ مکھڑا دیکھ رہی تھی درپن میں
جل تھل جل تھل امڑ گھمڑ برسے بادل
پیاس مٹی نہیں پھر بھی میری ساون میں
کون اجالے لے کر میرے گھر آیا
دھوپ اتر آئی ہے میرے آنگن میں
جب چاہے گی پھن کو اٹھا کر ڈس لے گی
امرت پائے کیسے کوئی ناگن میں
بدل گئے آسیبوں میں وہ چہرے کیوں
دیکھے جن کے خواب سہانے بچپن میں
ڈر اور ظلم کا یارو کوئی انت نہیں
خود کو ڈھونڈ رہے ہیں لوگ اب راون میں
راجؔ بہت مشکل ہے لینا سکھ کا سانس
دکھ نے ایسا جکڑ لیا ہے بندھن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.