رنگوں لفظوں آوازوں سے سارے رشتے ٹوٹ گئے
رنگوں لفظوں آوازوں سے سارے رشتے ٹوٹ گئے
سیل بلا میں دشت خلا کے کتنے کنارے ٹوٹ گئے
گونگے بہرے لوگوں سے اب ساری عمر نباہنا ہے
جینا مرنا ایک برابر کچے دھاگے ٹوٹ گئے
دل کے گرد حصار کھنچا تو اس کا ملنا محال ہوا
چاروں کھونٹ آوارہ پھرے جب پاؤں بھی اپنے ٹوٹ گئے
کھنڈر کھنڈر سب آوازوں سے گونج پڑیں گے بولو تو
ایک صدا وہ تھی جس سے محلوں کے کنگرے ٹوٹ گئے
شیشہ و سنگ کے کھیل کے سائے میں رہنے والے لوگو
اک اک کر کے دل میں چبھو لو جو جو شیشے ٹوٹ گئے
شور شرابہ خون خرابہ جو بھی ہو کچھ کم بھی نہیں
شہر پناہ کے آہنی بوجھل سب دروازے ٹوٹ گئے
چپ کے بندھن ٹوٹیں گے تو پاؤں میں لوہا بولے گا
پھر دیکھو گے سانس کے سارے رشتے ناطے ٹوٹ گئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 555)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.