رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا
رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا
گل کو مہک مہک کو گلستان دے گیا
محدود سوچ تھی مری دیواروں میں پڑی
میرے خیالوں کو نئے وجدان دے گیا
چہرہ دکھا گیا ہے مجھے دنیا کا کوئی
شیشہ دکھا کے اپنوں کی پہچان دے گیا
درس وفا کی کرتا تھا تبلیغ جو ہمیں
پڑھنے کو پھر غموں کے وہ دیوان دے گیا
جاری ہوا مہک جو سمندر ہے پلکوں سے
خاموش آنکھیں تھیں مری طوفان دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.