رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے
دلچسپ معلومات
اردواسٹڈی سرکل بسلسلہ غالب ڈے11 جنوری 1969ء
رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے
زندگی دو دن کی اپنی سیکڑوں مشکل میں ہے
راہ الفت میں بہت کچھ خاک بھی چھانی مگر
میری جانب سے غبار اب تک کسی کے دل میں ہے
وہ جفا پیشہ جفا جو ہے جفا اس کی سرشت
جس کو کہتے ہیں وفا وہ میرے آب و گل میں ہے
تہہ نشیں ہو کر ملی موج حوادث سے نجات
کشتئ عمر رواں اب دامن ساحل میں ہے
سخت جانی سے مری پالا اگر پڑتا اسے
دیکھتا پھر زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
اپنی اپنی گا رہے ہیں دونوں شیخ و برہمن
دیر و کعبہ میں کہاں ہے جو حریم دل میں ہے
مرحلے ہر روز انساں کو نئے آتے ہیں پیش
آج اس منزل میں ہے کل دوسری منزل میں ہے
کچھ تو پاس حسن کچھ ان کی نظر کا سامنا
وہ زباں پر لا نہیں سکتا جو میرے دل میں ہے
جانتا ہوں گو مآل حضرت آدم مگر
کوئے جاناں کی تمنا پھر بھی میرے دل میں ہے
دیکھیے آئینۂ پیری میں پھر بچپن کا حال
عہد ماضی کی جھلک کچھ عہد مستقبل میں ہے
سوچ کر فریاد کا انجام میں خاموش ہوں
ورنہ اب بھی قوت فریاد میرے دل میں ہے
ہے شکست بے ستوں معیار استعداد عشق
کوہ کن کا نام فرد جوہر قابل میں ہے
عشق مجنوں نے کچھ اونچا کر دیا معیار حسن
ورنہ لیلیٰ کی حقیقت پردۂ محمل میں ہے
کوئی ہے ساغر بکف کوئی صراحی در بغل
تشنہ کام اب تک مگر شعلہؔ تری محفل میں ہے
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 157)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.