رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون
رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون
نقش فریادی ہے کس کا دیدہ ور دیکھے گا کون
جنبش لب ہی سے کھل جائے گا معنی کا بھرم
اس کے حرف نا شنیدہ کا اثر دیکھے گا کون
اپنی دنیا تک رکھو محدود پروازیں ابھی
نیلگوں پہنائیوں میں بال و پر دیکھے گا کون
اپنے کمرے کا کوئی گلدان خالی کیوں رہے
پھول کاغذ کے سجا لو سونگھ کر دیکھے گا کون
اک کھلونا توڑ کر چلتی بنی پاگل ہوا
اب یہ ریزہ ریزہ پیکر جوڑ کر دیکھے گا کون
کتنی تہذیبوں کا مدفن ہے ہماری زندگی
جگمگائے شہر میں لیکن کھنڈر دیکھے گا کون
- کتاب : Shab Charagh (Pg. 31)
- Author : Bakhtiyar Ziya
- مطبع : Markaz-e-adab (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.