رنج جو دیدۂ نمناک میں دیکھا گیا ہے
رنج جو دیدۂ نمناک میں دیکھا گیا ہے
یہ فقط سینۂ صد چاک میں دیکھا گیا ہے
اس سے آگے ہے میاں منتظروں کی بستی
اک دیا جلتا ہوا طاق میں دیکھا گیا ہے
اے جنوں اس کی کہانی بھی سناؤں گا تجھے
یہ جو پیوند مرے چاک میں دیکھا گیا ہے
یعنی اک آنکھ ابھی ڈھونڈھتی پھرتی ہے مجھے
یعنی اک تیر مری تاک میں دیکھا گیا ہے
ایک خواہش کا مرے دل میں اترنا اشفاقؔ
اک شرارہ خس و خاشاک میں دیکھا گیا ہے
ہجر اور دشت میں جو شخص بھی ٹھہرا اشفاقؔ
تجربہ اڑتی ہوئی خاک میں دیکھا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.