رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے
رنج کے ہاتھوں گیت خوشی کے لکھواؤ تو بات بنے
توڑ کے اشکوں کی زنجیریں مسکاؤ تو بات بنے
شور مچاتی آوازوں سے توڑ کے رشتہ پل دو پل
خاموشی کی سرگوشی گر سن پاؤ تو بات بنے
گلشن میں تو خوشبو ہر سو رہتی ہی ہے گل رت میں
صحراؤں میں جاناں غنچے مہکاؤ تو بات بنے
مجھ کو ہیر سیال سے مطلب اور نہ رانجھے سے کچھ کام
توڑ کے بندھن رسموں کا تم آ جاؤ تو بات بنے
بات وفا کی دل والوں کی نگری میں ہے عام بہت
شہر بتاں میں گیت وفا کے گا پاؤ تو بات بنے
گود میں خوشیوں کی ہر کوئی چین سے سوتا ہے لیکن
موند کے آنکھیں غم بانہوں میں لہراؤ تو بات بنے
چاند ستارے توڑ کے لانا افسانوں کی باتیں ہیں
میرے لئے تو پیار نظر میں بھر لاؤ تو بات بنے
- کتاب : aa.iinaa jhuuTaa Hai (Pg. 47)
- Author : FARHAT SHAHZAD
- مطبع : Al-Hamd Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.