رنج و غم درد و الم آج ابھر آئے ہیں
رنج و غم درد و الم آج ابھر آئے ہیں
مدتوں بعد کے بھٹکے ہوئے گھر آئے ہیں
وہ محبت کا سمندر تھا جہاں غرق ہوئے
اب تری یاد کا صحرا ہے جدھر آئے ہیں
گردش وقت بتا کیا یہی قسمت ہے مری
حادثے ساتھ میں چلتے ہوئے گھر آئے ہیں
عشق ہے کیسا طلسمات کے صحرا میں مجھے
قیس کہتا ہے کہ ہم چاند نگر آئے ہیں
شاخ گریہ مری مغموم ہوئی جاتی ہے
اس برس سوکھے درختوں پہ ثمر آئے ہیں
آپ کے آنے کا الہام ہوا تھا ہم کو
آپ کے آنے سے پہلے ہی سنور آئے ہیں
آج پھر منزلیں آئیں گی طواف گریہ
آج پھر باندھ کے ہم رخت سفر آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.