رنج و غم جتنے ہیں ان کو کالا پانی بھیج دے
رنج و غم جتنے ہیں ان کو کالا پانی بھیج دے
اے خدا تو میرے گھر میں شادمانی بھیج دے
میں بھی اب ہجرت کروں گا اور فقط تیرے لئے
مجھ کو بھی پروانۂ نقل مکانی بھیج دے
ظلمتیں فرعون بن کر چھا گئی ہیں ہر طرف
دست موسیٰ کی طرح اجلی نشانی بھیج دے
پھر نیا وہ ابرہہ کعبے کو ڈھانے آ گیا
پھر ابابیلوں کا لشکر کامرانی بھیج دے
آتشیں موسم جلا دے گا یہ ساری بستیاں
کم سے کم میرے نگر میں رت سہانی بھیج دے
العطش چلا رہے ہیں سارے ہی پیر و جواں
ابر باراں بھیج دے رحمت کا پانی بھیج دے
کچھ نہیں قسمت میں لیکن قادر مطلق ہے تو
دولت دنیا کہیں سے ناگہانی بھیج دے
گوش بر آواز ہو کر سن رہا ہوں میں بغور
منتظر ہوں اک ندائے آسمانی بھیج دے
میں بھی تیری حمد میں اشعار کچھ تو کہہ سکوں
منتخب الفاظ دے حسن معانی بھیج دے
یہ بھی رونا کوئی رونا ہے بھلا مختارؔ کا
دیدۂ تر کے لئے اب خوں فشانی بھیج دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.