رنج و ملال و غم سے کسی کو مفر نہیں
دلچسپ معلومات
مشاعرہ تحمل ڈے20 فروری 1960ء ناردن ریلوے انسٹی ٹیوٹ الہ آباد،بصدارت نفیس الحسن چیرمین پبلک سروس کمیشن یوپی۔)(1378ھ سال وفات)
رنج و ملال و غم سے کسی کو مفر نہیں
آزاد قید فکر سے کوئی بشر نہیں
دل میں لگی ہے آگ جگر پر اثر نہیں
یہ درد اور ہے جو ادھر ہے ادھر نہیں
ذرے میں کیسے وسعت کونین آ گئی
خود اپنی مردمک پہ ہماری نظر نہیں
کھنکے نہ ان کی بزم کا ساغر کوئی مگر
اپنی شکست شیشۂ دل کی خبر نہیں
دم بھر کا فاصلہ ہے حیات و ممات میں
منزل کوئی اب اس سے سوا مختصر نہیں
ہچکی شب فراق کی کچھ کہہ رہی ہے اور
یعنی ہماری یاد سے وہ بے خبر نہیں
پیری میں خواب دیکھ رہا ہوں شباب کے
جیسے ابھی ہے رات نمود سحر نہیں
قید سجود دیر و حرم پھر ہے کیا ضرور
وہ لا مکاں ہے اس کا کوئی سنگ در نہیں
میں دیکھتا ہوں صنعت صناع روزگار
دیکھوں تمہیں یہ اپنا مذاق نظر نہیں
مرنے کے بعد ہوتی ہے محسوس اب کمی
بزم ادب میں شعلہؔ تحمل دگر نہیں
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 89)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.