رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے
رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے
زندگی کو اپنے مقصد سے جدا ہونے نہ دے
عشق جب تک طے نہ کر لے منزلیں ایثار کی
درد کی لذت سے دل کو آشنا ہونے نہ دے
اور جو کچھ ہو ہمیں منظور ہے یا رب مگر
آدمی کو آدمی کا آسرا ہونے نہ دے
درد دل کہیے جسے اس کی تو یہ پہچان ہے
بھول کر جو ہاتھ سینے سے جدا ہونے نہ دے
عشق جس دل میں جڑیں اپنی جما لے ایک بار
عمر بھر نخل تمنا کو ہرا ہونے نہ دے
ناخدا کی کوششیں بیکار تدبیریں عبث
پار جب منجدھار سے بیڑا خدا ہونے نہ دے
راہ ہستی میں جو جعفرؔ ہر قدم پر موڑ ہیں
ہر کس و ناکس کو اپنا رہنما ہونے نہ دے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 122)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.