رنجشیں طوق و سناں ہی دے گئیں
رنجشیں طوق و سناں ہی دے گئیں
بستیوں کو بھی دھواں ہی دے گئیں
جن سے وابستہ تھیں امیدیں بہت
وہ بہاریں بھی خزاں ہی دے گئیں
بستیاں مجھ خانماں برباد کو
آہ دشت بے مکاں ہی دے گئیں
بے یقینی کے بھنور کو چوم کر
کشتیاں بحر گماں ہی دے گئیں
ارتقائے زندگی کی منزلیں
امتحانوں کا جہاں ہی دے گئیں
راحتوں کی مستیاں مقصودؔ کو
خود پرستی کا سماں ہی دے گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.