رقابتوں کی طرح سے ہم نے محبتیں بے مثال کی ہیں
رقابتوں کی طرح سے ہم نے محبتیں بے مثال کی ہیں
شیث محمد اسماعیل اعظمی
MORE BYشیث محمد اسماعیل اعظمی
رقابتوں کی طرح سے ہم نے محبتیں بے مثال کی ہیں
مگر خموش اب جو ہو گئے ہیں عنایتیں ماہ و سال کی ہیں
کہاں سے دنیا کو آ گئے ہیں یہ طور اس کے طریق اس کے
مظاہرہ سب گریز کا ہے علامتیں سب وصال کی ہیں
نظر اٹھاؤ تو ہر طرف ہے بہشت حسن و جمال لیکن
کہاں وہ انداز اس کا لہجہ شباہتیں خد و خال کی ہیں
نگار فن ہے کہ مانگتی ہے لہو سے ہر دم خراج اپنا
ہمارا کیا ساتھ دے سکیں گی جو شہرتیں بے کمال کی ہیں
یہ جھکتی شاخیں سرکتے سائے مہکتی خوشبو بہکتے بادل
اٹھو انہیں جاوداں تو کر لیں کہ ساعتیں یہ وصال کی ہیں
یہ خود کلامی یہ بے نیازی یہ شہر والوں سے دور رہنا
امانتیں اعظمیؔ یقیناً کسی غم لا زوال کی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.