رقم کئے نہ گئے عشق کے فسانے پھر
پلٹ کے آئے نہ وہ وصل کے زمانے پھر
پھر آئی ہے وہی اک بات میرے ہونٹوں پر
کیے ہیں آج بھی اس نے وہی بہانے پھر
سوا ہمارے تمہارا سپر ہے کون یہاں
دئے ہیں خاروں نے پھولوں کو آج طعنے پھر
اسی سبب سے میں نیندوں سے خوف کھاتا ہوں
دکھائی دے نہ کہیں خواب وہ پرانے پھر
لپٹ کے روئی ہے پھر آج مجھ سے تنہائی
کسی نے گائے ہیں یاں ہجر کے ترانے پھر
عجب ستم ہے کہ اپنی نظر کے تیروں سے
لگا رہا ہے مرے دل پہ وہ نشانے پھر
کسی کا پیار کوئی پھر سے لے اڑا ہے آج
بجے ہیں میرے محلے میں شادیانے پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.