Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رقیب جوڑ چلا تم ملال کر بیٹھے

شاہ  اکبر داناپوری

رقیب جوڑ چلا تم ملال کر بیٹھے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    رقیب جوڑ چلا تم ملال کر بیٹھے

    کدھر خیال گیا کیا خیال کر بیٹھے

    خیال اسی پہ رہے دیکھ بھال کر بیٹھے

    تمہاری بزم میں دل کو سنبھال کر بیٹھے

    مرے گناہ پر ان زاہدوں کو حیرت ہے

    یہ آدمی کو فرشتہ خیال کر بیٹھے

    بچاؤں کیونکر اسے کس طرح انہیں ٹالوں

    غضب ہوا کہ وہ دل کا سوال کر بیٹھے

    رقیب خوش ہوئے اب تو تمہیں قرار آیا

    کہ مثل رنگ مرا خون اچھال کر بیٹھے

    فلک کی چال ہے یہ آدمی کی چال نہیں

    چلے تو لاکھوں ہی کو پائمال کر بیٹھے

    خموش کیوں ہو یہ نطق آدمی کا زیور ہے

    جو کوئی بیٹھے کہیں بول چال کر بیٹھے

    خبر نہیں کہ ہے کاجل کی کوٹھری دنیا

    یہاں جو بیٹھے وہ دامن سنبھال کر بیٹھے

    جہاں ہے نقش بر آب اس میں دم کے دم ہے قیام

    کوئی کسی سے یہاں کیا ملال کر بیٹھے

    تڑپ رہا تھا زمیں پر تڑپنے دیتے تم

    کسی کا دل ہو کوئی پائمال کر بیٹھے

    ٹٹولتے ہیں جگر کو کہ دل کو ڈھونڈتے ہیں

    وہ میرے سینے میں کیوں ہاتھ ڈال کر بیٹھے

    وہ میرا دل نہیں اے جاں رقیب کا دل ہے

    تمہارا تیر جگہ دیکھ بھال کر بیٹھے

    کیا خیال ذرا بھی نہ خون عاشق کا

    حنا سے تم کف گل رنگ لال کر بیٹھے

    ہجوم چاک گریبانوں کا ہے کوچے میں

    حضور پردے سے کیوں سر نکال کر بیٹھے

    یہ کیا کیا کہ انہیں دے دیا دل اے اکبرؔ

    تمہیں خبر نہیں وہ تم سے چال کر بیٹھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے