رقص ہستی کے پھسل جانے کا اندیشہ ہے
رقص ہستی کے پھسل جانے کا اندیشہ ہے
باغ ہاتھوں سے نکل جانے کا اندیشہ ہے
اب تو وہ سر بھی لگتا ہے ہمارا مطرب
راگ جس سر پہ بدل جانے کا اندیشہ ہے
رات کو خوف مرا چاند کوئی چھین نہ لے
چاند کو رات کے ڈھل جانے کا اندیشہ ہے
بوند بھر تیل بچا ہے تو دیا گل کر دو
ورنہ بستی کے بھی جل جانے کا اندیشہ ہے
اس کا اپنا کوئی آ جائے گا لے جائے گا
آج رک جائے تو کل جانے کا اندیشہ ہے
اس زمیں پر بھی لگا لیں گے کوئی پیڑ استاد
ہاتھ سے یہ بھی غزل جانے کا اندیشہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.