رقص الہام کر رہا ہوں
رقص الہام کر رہا ہوں
میں جسم کلام کر رہا ہوں
میری ہے جو خاص اپنی مٹی
اس خاص کو عام کر رہا ہوں
اک مشکل سخت آ پڑی ہے
اک صبح کو شام کر رہا ہوں
دنیا سے کہو ذرا سا ٹھہرے
اس وقت آرام کر رہا ہوں
چپ چاپ پڑا ہوا ہوں گھر میں
اور شہر میں نام کر رہا ہوں
مٹی کو پلٹ رہا ہوں اپنی
پختہ کو خام کر رہا ہوں
کیا کام ہے جاننا ہے مجھ کو
اک صرف یہ کام کر رہا ہوں
بے ربطئ جسم و جاں فزوں تر
توہین نظام کر رہا ہوں
خوشبوئے خدا لگا کے خود پر
مذہب کو حرام کر رہا ہوں
ایمان نے کچھ سنی نہ میری
سو کفر پہ کام کر رہا ہوں
اللہ میاں کے مشورے سے
ترک اسلام کر رہا ہوں
اے زندہ باد فرحتؔ احساس
میں تجھ کو سلام کر رہا ہوں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 81)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.