رقص کرتی ہوئی لو سر پہ اٹھا لائی ہے
رقص کرتی ہوئی لو سر پہ اٹھا لائی ہے
سر قلم کرکے چراغوں کے ہوا لائی ہے
ٹیڑھی میڑھی سی لکیروں کو سجا لائی ہے
یہ ہتھیلی بھی مرے واسطے کیا لائی ہے
میری اوقات ہی کیا تھی کہ سراہا جاتا
مجھ کو مسند پہ بزرگوں کی دعا لائی ہے
میں جو سردار نہ ہوتا تو میں مارا جاتا
میری دستار مرے سر کو بچا لائی ہے
میں کسی اور کی سنتا ہی کہاں تھا مرے عشق
مجھ کو اس دشت میں تیری ہی صدا لائی ہے
اب خدا جانتا ہے کس کا مقدر یہ بنے
تیری دہلیز تلک مجھ کو قضا لائی ہے
پہلے وہ حسن کو لفظوں میں بیاں کرتی رہی
بعد ازاں اپنی ہی تصویر اٹھا لائی ہے
خیمۂ خاک میں بیٹھا ہوں میں گم صم احمدؔ
جستجو چاروں طرف مجھ کو گھما لائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.